صوبیدار
خدا داد خان۔۔۔آف ڈب ضلع چکوال
تحقیق
وتحریر= راجہ ابرار حسین عاجز
اگر ھم اسلام آباد سے لاھور کی طرف موٹر
وے پر سفر کر رہے ھوں تو بلکسر انٹر چینج کے بلکل ساتھ ھماری نظر ایک بورڈ پر پڑتی
ھے۔۔۔۔اس بورڈ پر لکھاھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
well come to Dabb
village of Subedaar Khuda dad khan
The first muslim receipient of
victoria cross
22
km
یہ صوبیدار خدا داد خان کا ھلکا
سا تعارف ھے۔۔۔جن کو برطانیہ کی طرف سے پہلی جنگ عظیم میں بہادری کا کارنامہ دکھانے
پر وکٹوریہ کراس دیا گیا۔۔۔وکٹوریہ کراس برطانیہ
کا سب سے بڑا فوجی اعزاز ھے۔۔
خدا داد خان 20 اکتوبر 1888 میں چکوال
کے ایک گاؤں ڈب میں پیدا ھوا۔۔اس کا تعلق ایک راجپوت گھرانے سے تھا۔ فوج میں سپاھی بھرتی ھونے پر خدا داد خان کو جس بٹالین میں بھیجا گیا اس کا نام
تھا
129 Duke
of Connaught's Own Baluchis, British Indian Army
آج کل پاکستان میں اس بٹالین کو
11th
Battalion۔۔ The
Baloch Regiment of Pakistan Army
کہا جاتا ھے۔
خدا داد خان کے فوج میں جانے کے
کچھ عرصہ بعد پہلی جنگ عظیم چھڑ گئ۔۔پہلے پہل یہ جنگ ۔۔۔۔آسٹریا ھنگری اور سربیا کے
درمیان تھی ۔مگر وقت کے ساتھ ساتھ اس میں 32 ملک شامل ھو گۓ۔
ایک طرف اتحادی فوجیں تھیں جن میں برطانیہ فرانس اٹلی امریکہ اور روس کی افواج تھیں۔
جبکہ ان کے مقابلے میں جرمنی بلغاریہ۔آسٹریا۔ھنگری اور خلافت عثمانیہ کی افواج تھیں
1914 میں شروع ھونے والی اس عالمی جنگ میں حصہ لینے کیلۓ
خدا داد خان کی بٹالین فرانس پہنچ گئ۔۔خدا داد خان اس وقت ایک سپاہی اور مشین گن آپریٹر
تھا۔جرمن فوجیں بیلجیم اور فرانس کی طرف پیشقدمی کر رہی تھیں۔۔جرمن چاھتے تھے کہ وہ
فرانس اور بیلجیم کی دو اہم بندر گاہوں پر قبضہ کر لیں۔ یہ فرانس کی بندر گاہ Boulogne
اور بیلجیم کی بندر گاہ Nieuport تھی۔ ان بندر گاہوں پر قبضے کیلۓ
جو جنگ لڑی گئ اس کو
۔ First
battle of Ypres کہا جاتا ھے۔ برطانوی د ستے اس محاذ پر شدید دباؤ کا شکار تھے۔۔129 بلوچ رجمنٹ
کو فوری طور اس جنگ میں بھیج دیا گیا- Gheluvelt
نامی گاوں کے قریب Hollebeke سیکٹر میں جرمن دستوں اور بلوچ رجمنٹ کی دو کمپنیوں
کا آمنا سامنا ھوا۔
بلوچ بڑی بہادری سے لڑے۔ اس فوج میں مشین
گنوں کے دو گروپ تھے۔۔۔جو مسلسل فائرنگ کر رھے تھے ایک گروپ میں سپاھی خدا دادخان تھا۔۔جرمنوں
نے اپنا پورا زور اس جنگ میں لگا ڈالا۔۔شدید
گولا باری سے بلوچ رجمنٹ کے زیادہ تر سپاھی مر گۓ
یا شدید زخمی ھوگۓ۔۔بلوچوں کی ایک مشن
گن توپ کا گولا لگنے سے خاموش ھو گئ ۔ وہاں تمام سپاھی مر چکے تھے۔۔۔۔لیکن دوسری مشن
گن سے مسلسل فائرنگ جاری تھی۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ خدا داد خان تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کے تمام ساتھی مر چکے تھے اور خدا داد
خان بھی شدید زخمی ھو چکا تھا۔لیکن اس نے فایرنگ جاری رکھی ۔۔۔۔اور اکیلا جرمن فوج
کے سامنے ڈٹا رہا۔
اب رات ھو چکی تھی اور دوسری مشین گن بھی خاموش ھوگئ۔۔۔جرمن فوج نے سمجھ لیا
کہ یہ سپاہی بھی مر چکا ھے۔۔۔۔مگر خدا داد خان زندہ تھا۔وہ رینگتا ھوا پیچھے موجود
اپنی رجمنٹ میں پہنچ گیا۔۔۔۔
پورا دن جرمن فوج آگے نہ بڑھ پائ تھی۔جس
کا نقصان ان کو یہ ھوا۔کہ برطانیہ اور ھندوستان کی تازہ دم فوج اس محاذ پر پہنچنے میں
کامیاب ھو گئ۔
خدا داد خان کو انگلینڈ بھیج دیا گیا ۔اور
وہ تین ماہ ھسپتال میں زیر علاج رہا۔جنگ کے اختتام پر برطانیہ کے بادشاہ جارج پنجم
نے سپاہی خدا داد خان کو وکٹوریہ کراس کے اعزاز سے نوازا۔۔۔وکٹوریہ کراس انگلینڈ
کا سب سے بڑا فوجی نشان ھے۔جو اس فوجی کو دیا جاتا ھے جس نے بہادری کا حیرت انگیز کارنامہ
سر انجام دیا ھو۔۔۔خدا داد خان برصغیر کا پہلا سپاہی تھا جس کو یہ اعزاز دیا گیا۔
خدا داد خان فوج سے بطور صوبیدار ریٹائر ھوا۔۔۔فوج کی طرف سے اس کو منڈی بہاالدین
میں زمین الاٹ کی گئ۔۔۔۔1971 میں صوبیدار خدا داد خان انتقال کر گیا۔۔۔۔اس کا اعزاز
وکٹوریہ کراس اس کے آبائ گاوں ڈب ضلع چکوال میں اس کے گھر میں رکھا ھے۔ آرمی میوزیم
راولپنڈی میں خداد داد خان کا مجسمہ نصب ھے۔۔1916 میں خدا دادخان پر ایک ڈرامہwipers بھی بنایا گیا
ھائیڈ پارک لندن کے میموریل گیٹ پر خدا
داد خان کا نام کندہ کیا گیا ھے۔
اس کے علاوہ خدا داد خان کو مندرجہ ذیل
فوجی اعزازات بھی ملے۔
1- 1914 Star
+ clasp "5th Aug - 22nd Nov
2- 1914"British
War Medal
3- ( 1914-19 )Victory
Medal
4- 1914-20 )India
General Service Medal
5 - ( 1908-1935 )1 clasp:"Afghanistan
NWF 1919"General Service Medal
6-1918-1962 )1 clasp:"Iraq"
7-King
George V Silver Jubilee Medal ( 1935 )
8-King
George VI Coronation Medal(1937 )
9- Queen
Elizabeth II Coronation Medal
No comments:
Post a Comment